PIPS Press Release
 
pic
 
 
تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے سیکرٹری خارجہ کی سطح پر پانچ ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں ،عزیز احمد خان 
داعش مشترکہ خطرہ ہے ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامد خان، دونوں ممالک ماضی کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھیں، محمد عامر رانا
پاکستان کو افغانستان کے پشتونوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ تمام گروہوں کے ساتھ رابطے بڑھانے چاہئیں،رحیم اللہ یوسفزئی، ڈاکٹر قبلہ ایاز اور ماروی سرمدکا خطاب 
اسلام آباد :04-10-2018
پاک افغان تعلقات میں سب سے بڑی روکاوٹ دو طرفہ عدم اعتماد ہے ،جب تک دونوں ممالک ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کریں گے حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ان خیالات کااظہار یہاں پر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز اور فریڈرچ ایبرٹ سٹفٹنگ کے باہمی اشتراک سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا جن میں پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زاخیلوال ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامد خان ،سابق سیکرٹری خارجہ عزیز احمد خان ،پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا ،رحیم اللہ یوسفزئی ،ماروی سرمد اور عبداللہ دایو شامل تھے ۔ پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر زاخیلوال نے کہا کہ پچھلے دو سال میں باہمی تعلقات میں کافی امکانات روشن ہوئے ہیں کیونکہ اب دو طرفہ الزام تراشیوں میں کمی آئی ہے۔ دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کوتسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھیں دونوں ممالک ایک دوسرے کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے نہ ہی ایک دوسرے کا جغرافیہ تبدیل کر سکتے ہیں اس لئے ہمیں اپنی اپنی سرحدوں کے اندر اپنے معاملات کو بہتر بناناہے ۔سنیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کے پشتونوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ تمام گروہوں کے ساتھ رابطے بڑھانے چاہئیں ۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامد خان نے کہا کہ داعش دونوں ممالک کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لئے باہمی اشتراک کی ضرورت ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایازنے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لئے دونوں ممالک کے علماء نے کوششیں کی ہیں اور ا س سلسلے میں مزید پیش رفت کی ضرورت ہے تاکہ مشترکہ پلیٹ فارم سے کوئی فتویٰ جاری کیا جا سکے ۔سابق سیکرٹری خارجہ عزیز احمد خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں کئی نشیب و فراز آئے مگر اب وہ بہتری کی جانب گامزن ہیں ۔معیشت، سیکورٹی ،انٹیلی جنس ،سیاسی اور دیگر معاملات پر پانچ ورکنگ گروپ کام کرہے ہیں جن کی نگرانی خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر ہو رہی ہے ۔بارڈر مینجمنٹ ، سمگلنگ ، منشیات اور مہاجرین کے مسئلے پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ محمدعامر رانا نے کہا کہ دونوں ممالک ماضی کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھیں ۔ماروی سرمد نے کہا کہ دونوں ممالک کے اندر کی صورتحال نے خواتین کے لئے مشکلات میں اضافہ کیا ہے ۔ مقررین نے عمران خان حکومت کی جانب سے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیا ۔
 
with best regards 
 
 
 
 
 

About PIPS

Pak Institute for Peace Studies (PIPS) is an independent, not-for-profit non-governmental research and advocacy think-tank. An initiative of leading Pakistani scholars, researchers and journalists, PIPS conducts wide-ranging research and analysis of political, social and religious conflicts that have a direct bearing on both national and international security.